اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے
اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے
زمانہ تاریک ہورہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے
نہیں وہ میٹھی نگاہ والا خدا کی رحمت ہے جلوہ فرما
غضب سے اُن کے خدا بچائے جلال باری عتاب میں ہے
جلی جلی بُو سے اُس کی پیدا ہے سوزش عشقِ چشم والا
کبابِ آہُو میں بھی نہ پایا مزہ جو دل کے کباب میں ہے