چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مِرا دِل بھی چمکا دے چمکانے والے
برستا نہیں دیکھ کر اَبرِ رَحمت
بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے
مَدینہ کے خطے خدا تجھ کو رکھے
غریبوں فقیروں کے ٹھہرانے والے
تُو زندہ ہے واللہ تُو زندہ ہے واللہ
مِرے چشمِ عالَم سے چھپ جانے والے
میں مجرم ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو
کہ رَستے میں ہیں جا بجا تھانے والے
حرم کی زَمیں اور قدم رکھ کے چلنا
ارے سر کا موقع ہے اَو جانے والے
چل اُٹھ جبہہ فرسَا ہو ساقی کے در پر
درِ جُود اے میرے مستانے والے
تِرا کھائیں تیرے غُلاموں سے اُلجھیں
ہیں مُنکِر عجب کھانے غُرّانے والے
رہے گا یوں ہی اُن کا چرچَا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے
اب آئی شفاعت کی سَاعت اب آئی
ذرا چین لے میرے گھبرانے والے
رضاؔ نفس دشمن ہے دَم میں نہ آنا
کہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے